Iztirab

Iztirab

جو وہ مرے نہ رہے میں بھی کب کسی کا رہا

جو وہ مرے نہ رہے میں بھی کب کسی کا رہا 
بچھڑ کے ان سے سلیقہ نہ زندگی کا رہا 
لبوں سے اڑ گیا جگنو کی طرح نام اس کا 
سہارا اب مرے گھر میں نہ روشنی کا رہا 
گزرنے کو تو ہزاروں ہی قافلے گزرے 
زمیں پہ نقش قدم بس کسی کسی کا رہا 

کیفی اعظمی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *