Iztirab

Iztirab

جو گزری مجھ پہ مت اس سے کہو ہوا سو ہوا

جو گزری مجھ پہ مت اس سے کہو ہوا سو ہوا 
بلا کشان محبت پہ جو ہوا سو ہوا 
مبادا ہو کوئی ظالم ترا گریباں گیر 
مرے لہو کو تو دامن سے دھو ہوا سو ہوا 
پہنچ چکا ہے سر زخم دل تلک یارو 
کوئی سبو کوئی مرہم رکھو ہوا سو ہوا 
کہے ہے سن کے مری سرگزشت وہ بے رحم 
یہ کون ذکر ہے جانے بھی دو ہوا سو ہوا 
خدا کے واسطے آ درگزر گنہ سے مرے 
نہ ہوگا پھر کبھو اے تند خو ہوا سو ہوا 
یہ کون حال ہے احوال دل پہ اے آنکھو 
نہ پھوٹ پھوٹ کے اتنا بہو ہوا سو ہوا 
نہ کچھ ضرر ہوا شمشیر کا نہ ہاتھوں کا 
مرے ہی سر پہ اے جلاد جو ہوا سو ہوا 
دیا اسے دل و دیں اب یہ جان ہے سوداؔ 
.پھر آگے دیکھیے جو ہو سو ہو ہوا سو ہوا

مرزا محمد رفیع سودا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *