جُو پری بھی رُوبرو ہو تُو پری کو میں نہ دیکھوں میری آنکھیں بند کر دُو کے کسی کو میں نہ دیکھوں دِل گرم خون الفت میرے بر میں رکھ دیا ہے سوئے گُل تُو ملتفت ہوں جُو کلی کو میں نہ دیکھوں میرا دِل لگا ہے جس سے میرا جی گیا ہے جس پر میری کیوں کے زندگی ہو جُو اسی کو میں نہ دیکھوں میری تُجھ سے زندگی ہے تُو میرا جگر ہے جی ہے کسے دیکھ کر جیوں پھر جُو تُجھی کو میں نہ دیکھوں میری کیوں کے ہو تسلی تُو ہی مصحفیؔ بتا پھر دِل شب بھی اس صنم کی جُو گلی کو میں نہ دیکھوں
غلام ہمدانی مصحفی