Iztirab

Iztirab

جگر اور دل کو بچانا بھی ہے

جگر اور دل کو بچانا بھی ہے 
نظر آپ ہی سے ملانا بھی ہے 
محبت کا ہر بھید پانا بھی ہے 
مگر اپنا دامن بچانا بھی ہے 
جو دل تیرے غم کا نشانہ بھی ہے 
قتیل جفائے زمانہ بھی ہے 
یہ بجلی چمکتی ہے کیوں دم بدم 
چمن میں کوئی آشیانہ بھی ہے 
خرد کی اطاعت ضروری سہی 
یہی تو جنوں کا زمانا بھی ہے 
نہ دنیا نہ عقبیٰ کہاں جائیے 
کہیں اہل دل کا ٹھکانا بھی ہے 
مجھے آج ساحل پہ رونے بھی دو 
کہ طوفان میں مسکرانا بھی ہے 
زمانے سے آگے تو بڑھیے مجازؔ 
زمانے کو آگے بڑھانا بھی ہے 

اسرار الحق مجاز

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *