Iztirab

Iztirab

جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا

جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا
کہ نہ ہنستے میں رو دیا ہوگا
ان نے قصداً بھی میرے نالے کو
نہ سنا ہوگا گر سنا ہوگا
دیکھیے اب کے غم سے جی میرا
نہ بچے گا بچے گا کیا ہوگا
دل زمانے کے ہاتھ سے سالم
کوئی ہوگا جو رہ گیا ہوگا
حال مجھ غم زدہ کا جس تس نے
جب سنا ہوگا رو دیا ہوگا
دل کے پھر زخم تازہ ہوتے ہیں
کہیں غنچہ کوئی کھلا ہوگا
یک بہ یک نام لے اٹھا میرا
جی میں کیا اس کے آ گیا ہوگا
میرے نالوں پہ کوئی دنیا میں
بن کیے آہ کم رہا ہوگا
لیکن اس کو اثر خدا جانے
نہ ہوا ہوگا یا ہوا ہوگا
قتل سے میرے وہ جو باز رہا
کسی بد خواہ نے کہا ہوگا
دل بھی اے دردؔ قطرہ خوں تھا
.آنسوؤں میں کہیں گرا ہوگا

خواجہ میر درد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *