Iztirab

Iztirab

جہاں تک عشق کی توفیق ہے رنگیں بناتے ہیں

جہاں تک عشق کی توفیق ہے رنگیں بناتے ہیں 
وہ سنتے ہیں ہم ان کو سر گذشت دل سناتے ہیں 
ادھر حق الیقیں ہے اب وہ آتے اب وہ آتے ہیں 
ادھر انجم مری اس ذہنیت پر مسکراتے ہیں 
شب غم اور مہجوری یہ عالم اور مجبوری 
ٹپک پڑتے ہیں آنسو جب وہ ہم کو یاد آتے ہیں 
وہیں سے درس حسن و عشق کا آغاز ہوتا ہے 
جہاں سے واقعات زندگی ہم بھول جاتے ہیں 
ہمیں کچھ عشق کے مفہوم پر ہے تبصرہ کرنا 
اک آہ سرد کو عنوان شرح غم بناتے ہیں 
بہا کر اشک خوں کھینچی تھیں جو آئینہ دل میں 
ہم ان موہوم تصویروں کو اب رنگیں بناتے ہیں 
شباب‌ زندگی جلووں کا اک معصوم نظارہ 
ہمیں اے دل وہ افسانے ابھی تک یاد آتے ہیں 

دل شاہجہاں پوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *