Iztirab

Iztirab

جیسے میں دیکھتا ہوں لوگ نہیں دیکھتے ہیں

جیسے میں دیکھتا ہوں لوگ نہیں دیکھتے ہیں 
ظلم ہوتا ہے کہیں اُور کہیں دیکھتے ہیں 
تیر آیا تھا جدھر یہ میرے شہر کہ لوگ 
کتنے سادا ہیں کے مرہم بھی وہیں دیکھتے ہیں 
کیا ہوا وقت کا دعویٰ کے ہر اِک اگلے برس 
ہم اسے اُور حسیں اُور حسیں دیکھتے ہیں 
اس گلی میں ہمیں یوں ہی تُو نہیں دِل کی تلاش 
جس جگہ کھوئے کوئی چیز وہیں دیکھتے ہیں 
شاید اِس بار ملے کوئی بشارت امجدؔ 
.آئیے پھر سے مقدر کی جبیں دیکھتے ہیں 

امجد اسلام امجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *