Iztirab

Iztirab

جیسے ہم بزم ہیں پھر یار طرح دار سے ہم

جیسے ہم بزم ہیں پھر یار طرح دار سے ہم 
رات ملتے رہے اپنے در و دیوار سے ہم 
سر خوشی میں یونہی دل شاد و غزل خواں گزرے 
کوئے قاتل سے کبھی کوچہء دل دار سے ہم 
کبھی منزل کبھی رستے نے ہمیں ساتھ دیا 
ہر قدم الجھے رہے قافلہ سالار سے ہم 
ہم سے بے بہرہ ہوئی اب جرس گل کی صدا 
ورنہ واقف تھے ہر اک رنگ کی جھنکار سے ہم 
فیض جب چاہا جو کچھ چاہا سدا مانگ لیا 
.ہاتھ پھیلا کہ دل بے زر و دینار سے ہم 

فیض احمد فیض 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *