Iztirab

Iztirab

حاصل اِس مہ لقا کی دید نہیں

حاصل اِس مہ لقا کی دید نہیں 
عید ہے اُور ہم کو عید نہیں 
چھیڑ دیکھو کے خط تُو لکھا ہے 
مرے خط کی مگر رسید نہیں 
جانتے ہوں امیدوار مُجھے 
ان سے یہ بھی مُجھے امید نہیں 
یُوں ترستے ہیں مے کو گویا ہم 
پیر مے خانہ کہ مرید نہیں 
خُون ہو جائیں خاک میں مل جائیں 
حضرت دِل سے کچھ بعید نہیں 
آؤ مرے مزار پر بھی کبھی 
کشتۂ ناز کیا شہید نہیں 
ہم تُو مایوس ہیں مگر بیخودؔ 
.دِل نا فہم ناامید نہیں

بیخود بد ایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *