Iztirab

Iztirab

حال دِل میں سنا نہیں سکتا

حال دِل میں سنا نہیں سکتا 
لفظ معنیٰ کو پا نہیں سکتا 
عشق نازک مزاج ہے بے حد 
عقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا 
ہوش عارف کی ہے یہی پہچان 
کے خُودی میں سما نہیں سکتا 
پونچھ سکتا ہے ہم نشیں آنسو 
داغ دِل کو مٹا نہیں سکتا 
مُجھ کو حیرت ہے اِس کی قدرت پر 
.الم اِس کو گھٹا نہیں سکتا

اکبر الہ آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *