Iztirab

Iztirab

حسن کب عشق کا ممنون وفا ہوتا ہے

حسن کب عشق کا ممنون وفا ہوتا ہے
لاکھ پروانہ مرے شمع پہ کیا ہوتا ہے
شغل صیاد یہی صبح و مسا ہوتا ہے
قید ہوتا ہے کوئی کوئی رہا ہوتا ہے
جب پتا چلتا ہے خوشبو کی وفاداری کا
پھول جس وقت گلستاں سے جدا ہوتا ہے
ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے قفس میں مرا دم
آہ کرتا ہوں تو صیاد خفا ہوتا ہے
خون ہوتا ہے سحر تک مرے ارمانوں کا
شام وعدہ جو وہ پابند حنا ہوتا ہے
چاندنی دیکھ کے یاد آتے ہیں کیا کیا وہ مجھے
چاند جب شب کو قمرؔ جلوہ نما ہوتا ہے

قمر جلالوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *