Iztirab

Iztirab

حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے

حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے 
سر پر ہیں خداوند سر عرش خدا ہے 
کب تک اسے سینچو گے تمنائے ثمر میں 
یہ صبر کا پودا تو نہ پھولا نہ  پھلا ہے 
ملتا ہے خراج اس کو تری نان جویں سے 
ہر بادشہ وقت ترے در کا گدا ہے 
ہر ایک عقوبت سے ہے تلخی میں سوا تر 
وہ رنگ جو ناکردہ گناہوں کی سزا ہے 
احسان لیے کتنے مسیحا نفسوں کے 
.کیا کیجیے دل کا نہ جلا ہے نہ بجھا ہے 

فیض احمد فیض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *