Iztirab

Iztirab

خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں

خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں 
اے گردش ایام میں کچھ سوچ رہا ہوں 
ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی 
ساغر کو ذرا تھام میں کچھ سوچ رہا ہوں 
پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو 
اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں 
ادراک ابھی پورا تعاون نہیں کرتا 
دے بادۂ گلفام میں کچھ سوچ رہا ہوں 
حل کچھ تو نکل آئے گا حالات کی ضد کا 
اے کثرت آلام میں کچھ سوچ رہا ہوں 
پھر آج عدمؔ شام سے غمگیں ہے طبیعت 
پھر آج سر شام میں کچھ سوچ رہا ہوں 

عبد الحمید عدم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *