Iztirab

Iztirab

خاک میں نے جو اڑائی تھی بیابانوں میں

خاک میں نے جو اڑائی تھی بیابانوں میں
رسم ابھی تک وہ چلی آتی ہے دیوانوں میں
وحشیوں کو یہ سبق دیتی ہوئی آئی بہار
تار باقی نہ رہے کوئی گریبانوں میں
جس کو حسرت ہو مرے دل سے نکل جانے کی
ایسا ارماں نہ ہو شامل مرے ارمانوں میں
مجھ سے کہتی ہے مری روح نکل کر شب غم
دیکھ میں ہوں ترے نکلے ہوئے ارمانوں میں
وہی اذکار حوادث وہی غم کے قصے
ابرؔ کیا اس کے سوا ہے ترے افسانوں میں

ابر احسنی گنوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *