Iztirab

Iztirab

خدا کی قسم پھر تو کیا خیر ہووے

خدا کی قسم پھر تو کیا خیر ہووے 
ہم اور تم اکیلے ہوں اور سیر ہووے 
کریں غیر کا شکوہ کس طور پھر ہم 
نہ اپنے سوا جب کوئی غیر ہووے 
زیارت کریں دل میں کعبے کی اپنے 
جو مجھ سا کوئی ساکن دیر ہووے 
ملے ایسے زردار سے کس کی جوتی 
نہ تیار جس سے ترا پیر ہووے 
اگر خامشی کو میں گویائی لکھوں 
تو دیواں مرا منطق الطیر ہووے 
ہوا خصم جاں مصحفیؔ وہ تو تیرا 
نہ انساں کو انسان سے بیر ہووے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *