Iztirab

Iztirab

خزاں کے دور میں کِھلتی بہار میرے لیے

خزاں کے دور میں کِھلتی بہار میرے لیے
خدا نے بھیجا ہے اک غم گسار میرے لیے
وہ کہہ رہا ہے میں اس کو عزیز ہوں اتنی
کرے گا وقف وہ لیل و نہار میرے لیے
کٹھن سفر یہ اگر اس کے ساتھ گزرے تو
یہ سنگ و خشت بھی ہیں لالہ زار میرے لیے
نہ کر بیان یوں تفصیل میرے عیبوں کی
بَرت اے شخص ذرا اختصار میرے لیے
کڑا ہے وقت تو نظر یں چرا کے گزرا ہے
جو کر رہا تھا زمانہ نثار میرے لیے
سنا ہے نظمیں بھی لکھتا ہے اب محبت پر
کہ بن گیا ہے وہ نامہ نگار میرے لیے
بلند بخت ہے میرا اڑان ہے اونچی
بنی یہ عاجزی فخرو وقار میرے لیے
درِ بتول کی ادنٰی سی اک کنیز ہوں میں
.یہی حوالہ ہے صد افتخار میرے لیے

عاصمہ فراز

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *