Iztirab

Iztirab

خموشی ساز ہوتی جا رہی ہے

خموشی ساز ہوتی جا رہی ہے
نظر آواز ہوتی جا رہی ہے
نظر تیری جو اک دل کی کرن تھی
زمانہ ساز ہوتی جا رہی ہے
نہیں آتا سمجھ میں شور ہستی
بس اک آواز ہوتی جا رہی ہے
خموشی جو کبھی تھی پردۂ غم
یہی غماز ہوتی جا رہی ہے
بدی کے سامنے نیکی ابھی تک
سپر انداز ہوتی جا رہی ہے
غزل ملاؔ ترے سحر بیاں سے
عجب اعجاز ہوتی جا رہی ہے

آنند نرائن ملا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *