Iztirab

Iztirab

خموشی میری لے میں گنگانا چاہتی ہے

خموشی میری لے میں گنگانا چاہتی ہے
کسی سے بات کرنے کا بہانا چاہتی ہے
نفس کے لوچ کو خنجر بنانا چاہتی ہے
محبت اپنی تیزی آزمانا چاہتی ہے
مبادا شہر کا رستہ کوئی رہ رہ نہ پا لے
ہوا قبروں کی شمعیں بھی بجھانا چاہتی ہے
گلابوں سے لہو رستا ہے میری انگلیوں کا
فضا کیسی چمن بندی سکھانا چاہتی ہے
میں اب کے اس کی بنیادوں میں لاشیں چن رہا ہوں
امارت کوئی قصر دلبرانہ چاہتی ہے
جہاں پتھر سہی لیکن جنوں کی خود نمائی
فریب جلوہ آئینہ خانہ چاہتی ہے

عبدالرؤف عروج

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *