Iztirab

Iztirab

خواب کا در بند ہے

میرے لیے رات نے 
آج فراہم کیا 
ایک نیا مرحلہ 

نیندوں سے خالی کیا 
اشکوں سے پھر بھر دیا 
کاسہ مری آنکھ کا 
اور کہا کان میں 
میں نے ہر اک جرم سے 
تم کو بری کر دیا 
میں نے سدا کے لیے 
تم کو رہا کر دیا 
جاؤ جدھر چاہو تم 
جاگو کہ سو جاؤ تم 
خواب کا در بند ہے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *