Iztirab

Iztirab

خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا

خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
خدا بنے تھے یگانہؔ مگر بنا نہ گیا
پیام زیر لب ایسا کہ کچھ سنا نہ گیا
اشارہ پاتے ہی انگڑائی لی رہا نہ گیا
ہنسی میں وعدہ فردا کو ٹالنے والو
لو دیکھ لو وہی کل آج بن کے آ نہ گیا
گناہ زندہ دلی کہیے یا دل آزاری
کسی پہ ہنس لیے اتنا کہ پھر ہنسا نہ گیا
پکارتا رہا کس کس کو ڈوبنے والا
خدا تھے اتنے مگر کوئی آڑے آ نہ گیا
کروں تو کس سے کروں درد نارسا کا گلہ
کہ مجھ کو لے کے دل دوست میں سما نہ گیا
بتوں کو دیکھ کے سب نے خدا کو پہچانا
خدا کے گھر تو کوئی بندہ خدا نہ گیا
کرشن کا ہوں پجاری علی کا بندہ ہوں
یگانہؔ شان خدا دیکھ کر رہا نہ گیا

یگانہ چنگیزی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *