Iztirab

Iztirab

خود اپنے جرم کا مجرم کو اعتراف نہ تھا

خود اپنے جرم کا مجرم کو اعتراف نہ تھا
مگر یہ جذبہ بنام جنوں معاف نہ تھا
پگھل تو سکتا ہے لوہا نگاہ عزم تو ہو
یہ پہلے قید کی دیوار میں شگاف نہ تھا
حسد کی گرد تھیں بغض اور نفرت کی
مرے وجود پہ ایسا کوئی غلاف نہ تھا
الجھ رہے ہیں بہت لوگ میری شہرت سے
کسی کو یوں تو کوئی مجھ سے اختلاف نہ تھا
ترے جمال سے محفل میں اب سکون سا ہے
وگرنہ ذہن کسی کا کسی سے صاف نہ تھا
مرا نصیب کہ کشتی کنارے لگ نہ سکی
ہوا کا جھونکا تو ویسے مرے خلاف نہ تھا
جدید لہجہ یہ انداز کس لیے بیکلؔ
تجھے تو حسن روایت سے انحراف نہ تھا
بیکل اتساہی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *