Iztirab

Iztirab

خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردا کرے کوئی

خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردا کرے کوئی 
ہاں لطف جب ہے پا کے بھی ڈھونڈا کرے کوئی 
تم نے تو حکم ترک تمنا سنا دیا 
کس دل سے آہ ترک تمنا کرے کوئی 
دنیا لرز گئی دل حرماں نصیب کی 
اس طرح ساز عیش نہ چھیڑا کرے کوئی 
مجھ کو یہ آرزو وہ اٹھائیں نقاب خود 
ان کو یہ انتظار تقاضا کرے کوئی 
رنگینی نقاب میں گم ہو گئی نظر 
کیا بے حجابیوں کا تقاضا کرے کوئی 
یا تو کسی کو جرأت دیدار ہی نہ ہو 
یا پھر مری نگاہ سے دیکھا کرے کوئی 
ہوتی ہے اس میں حسن کی توہین اے مجازؔ 
اتنا نہ اہل عشق کو رسوا کرے کوئی 

اسرار الحق مجاز

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *