Iztirab

Iztirab

خود کو شرمندہ بیداد کیا ہے کس نے

خود کو شرمندہ بیداد کیا ہے کس نے
آج بھولے سے مجھے یاد کیا ہے کس نے
کس نے پہلو میں یہ آہستہ سے چٹکی لی ہے
دل کو مجبور بہ فریاد کیا ہے کس نے
زندگی کو تو سمجھتا ہوں میں اک جور عظیم
کیا خبر یہ ستم ایجاد کیا ہے کس نے
ہے جو احسان تو کچھ حسرت جاوید کا ہے
ورنہ پاس دل ناشاد کیا ہے کس نے
داد ہر سمت سے ملتی ہے منورؔ کو بجا
اتنا اونچا سر اجداد کیا ہے کس نے

منور لکھنوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *