Iztirab

Iztirab

دامن قاتل جو اڑ اڑ کر ہوا دینے لگے

دامن قاتل جو اڑ اڑ کر ہوا دینے لگے
کیا بتاؤں زخم دل کیا کیا دعا دینے لگے
وائے ناکامی کہاں سفاک نے روکا ہے ہاتھ
زخم ہائے شوق جب کچھ کچھ مزا دینے لگے
چارہ سازو مجھ سے رسوا جاں بلب بیمار کو
زہر دینا چاہئے تھا تم دوا دینے لگے
یاس و حرماں آہ سوزاں اشک خوں داغ جنوں
حضرت عشق اور کیا اس کے سوا دینے لگے
آج ہو شاید کسی کو آتش غم کی خبر
شکر ہے اب استخواں بوئے وفا دینے لگے
کیا مخالف ہو گئی ہم سے زمانے کی ہوا
یاسؔ دیکھو حضرت دل بھی دغا دینے لگے

یگانہ چنگیزی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *