Iztirab

Iztirab

درد اپنا میں اسی طور جتا رہتا ہوں

درد اپنا میں اسی طور جتا رہتا ہوں 
حسب حال اس کو کئی شعر سنا رہتا ہوں 
اِک ہی جا رہنے کا ہے گھر پہ اسی گھر میں آہ 
دِل یہ رہتا ہے جدا اور میں جدا رہتا ہوں 
بات میں کس کی سنوں آہ کے اے مرغ چمن 
شور میں اپنے ہی نالوں کہ سدا رہتا ہوں 
بارے اتنا ہے اثر درد کہ افسانے میں 
ایک دو شخص کو ہر روز رلا رہتا ہوں 
بزم خوباں میں یہ سر گو کٹے رونے پہ میرا 
شمع ساں اشک پر آنکھوں سے بہا رہتا ہوں 
آہ و نالہ میں اگر کچھ بھی اثر ہے مرے 
تُو میں اس شوخ کو اِک روز بلا رہتا ہوں 
حُسن اُور عشق کا کیا ذکر کروں مت پُوچھو 
ان دنوں زیست سے بھی اپنی خفا رہتا ہوں 
دِل لگا جب سے مرا آہ تبھی سے جرأتؔ 
.کتنی ہی آفتیں ہر روز اٹھا رہتا ہوں 

جرأت قلندر بخش

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *