Iztirab

Iztirab

درد بڑھتا ہی رہے ایسی دوا دے جاؤ

درد بڑھتا ہی رہے ایسی دوا دے جاو
کچھ نہ کچھ میری وفاؤں کا صلا دے جاو
یوں نہ جاؤ کہ میں رو بھی نہ سکوں فرقت میں
میری راتوں کو ستاروں کی ضیا دے جاو
ایک بار آؤ کبھی اتنے اچانک پن سے
نا امیدی کو تحیر کی سزا دے جاو
دشمنی کا کوئی پیرایۂ نادر ڈھونڈو
جب بھی آؤ مجھے جینے کی دعا دے جاو
وہی اخلاص و مروت کی پرانی تہمت
دوستو کوئی تو الزام نیا دے جاو
کوئی صحرا بھی اگر راہ میں آئے انورؔ 
.دل یہ کہتا ہے کہ اک بار صدا دے جاو

انور مسعود

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *