Iztirab

Iztirab

درد دِل میں کمی نہ ہو جائے

درد دِل میں کمی نہ ہو جائے 
دُوستی دُشمنی نہ ہو جائے 
تم میری دُوستی کا دم نہ بھرو 
آسماں مدعی نہ ہو جائے 
بیٹھتا ہے ہمیشہ رندوں میں 
کہیں زاہد ولی نہ ہو جائے 
طالع بد وہاں بھی ساتھ نہ دے 
مُوت بھی زندگی نہ ہو جائے 
اپنی خوئے وفا سے ڈرتا ہوں 
عاشقی بندگی نہ ہو جائے 
کہیں بیخودؔ تمہاری خودداری 
.دُشمن بے خُودی نہ ہو جائے

بیخود بد ایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *