Iztirab

Iztirab

درد میں لذت بہت اشکوں میں رعنائی بہت

درد میں لذت بہت اشکوں میں رعنائی بہت 
اے غم ہستی ہمیں دنیا پسند آئی بہت 
ہو نہ ہو دشت و چمن میں اک تعلق ہے ضرور 
باد صحرائی بھی خوشبو میں اٹھا لائی بہت 
مصلحت کا جبر ایسا تھا کہ چپ رہنا پڑا 
ورنہ اسلوب زمانہ پر ہنسی آئی بہت 
بے سہاروں کی محبت بے نواؤں کا خلوص 
آہ یہ دولت کہ انسانوں نے ٹھکرائی بہت 
بے خیالی میں بھی کتنے فاصلے طے ہو گئے 
بے ارادہ بھی یہ دنیا دور لے آئی بہت 
اپنی فطرت میں بھی روشن ہوں گے لیکن اے ضمیرؔ 
میری راتوں سے بھی تاروں نے چمک پائی بہت 

سید ضمیر جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *