Iztirab

Iztirab

درود پڑھتے ہیں سنگریزے ہے تیرا حسن مقال کیسا

درود پڑھتے ہیں سنگریزے ہے تیرا حسن مقال کیسا
کیا وہ شق القمر فلک پر کمال ہے اور کمال کیسا
مئے محبت کے چند قطروں میں کیا بہک جاؤں گا میں توبہ
کہ بادہ مست ازل ہوں ساقی مری طرف یہ خیال کیسا
ازل کے دن کی کھنچی ہوئی ہو خدا کی تیار کی ہوئی ہو
سرور اس کا رہے ابد تک خمار کیسا زوال کیسا
لبالب اے ساقی عرب دے مئے طرب دے مئے طرب دے
مرا تو یہ ہے کہ بے طلب دے سخی کے در پر سوال کیسا
خدا کا محبوب خود محمد حجاز کا چاند رحمت حق
ملا ہے مکے کے سنگریزوں سے آمنہ تجھ کو لال کیسا
حبیب حق مخبر حقیقت رسول خاتم امین عصری
جمال کیسا مقال کیسا کمال کیسا جلال کیسا
رئیسؔ آئیں گے میرے آقا ضرور مرقد میں وقت پرسش
وفور جذبات کی بدولت یقیں ہے دل کو خیال کیسا
رئیس امروہوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *