Iztirab

Iztirab

دریا کنارے چاندنی

 چھا رہی ہے چاندنی 
اٹھلا رہی ہے چاندنی 
دریا کی اک اک لہر کو 
نہلا رہی ہے چاندنی 
لہرا رہی ہے چاندنی 

دریا کنارے دیکھنا 
پانی میں تارے دیکھنا 
تاروں کو دامن میں لئے 
کیا کیا نظارے دیکھنا 
دکھلا رہی ہے چاندنی 

ٹھنڈی ہوا خاموش ہے 
اجلی فضا خاموش ہے 
خاموش ہے سارا جہاں 
ہر اک صدا خاموش ہے 
اور چھا رہی ہے چاندنی 

دیکھو سمے وہ دور کے 
خیمے کھڑے ہیں نور کے 
دریا کی نیلی سطح پر 
کچھ پھول سے بلور کے 
برسا رہی ہے چاندنی 

اے لو وہ بدلی آ گئی 
اور چاندنی پر چھا گئی 
باہر نکلنے کے لئے 
پھر آئی پھر کترا گئی 
گھبرا رہی ہے چاندنی 

لو رات کے منظر چلے 
تارے بھی گھل گھل کر چلے 
بیٹھے ہوئے یاں کیا کریں 
اخترؔ ہم اپنے گھر چلے 
اب جا رہی ہے چاندنی 

اختر شیرانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *