Iztirab

Iztirab

دلی اور ہم

یہ وہ دلی ہے کہ دل سے جس کے دیوانے ہیں ہم
یہ وہ شمع زندگی ہے جس کے پروانے ہیں ہم
آئینہ ہے ہم سے اس کے عہد زریں کی جھلک
اس کے تہذیب و ادب کے آئینہ خانے ہیں ہم
علم و فن کے موتیوں پہ جم گیا گرد و غبار
خاک کے ذرات میں ملبوس دردانے ہیں ہم
ہم پہ رہتی ہے نگاہ شفقت اہل نظر
محفل شعر و ادب میں جانے پہچانے ہیں ہم
حاضر خدمت کیا ہے جوہر قلب و دماغ
کم نگاہوں کی نظر میں پھر بھی بیگانے ہیں ہم
اب تو خویش وغیرہ کہتے ہیں ہمیں کچھ اور ہی
جب تو اک دنیا سمجھو تھی کہ فرزانے ہیں ہم
تمکنت سوداؔ کی طالبؔ میرؔ کا رکھتے ہیں دردؔ
باغ تو جانے ہے سارا پر نہ کچھ جانے ہیں ہم

طالب چکوالی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *