Iztirab

Iztirab

دل اپنا صید تمنا ہے دیکھیے کیا ہو

دل اپنا صید تمنا ہے دیکھیے کیا ہو 
ہوس کو عشق کا سودا ہے دیکھیے کیا ہو 
کسی کے لمحۂ الفت کی یاد کیف آور 
دل حزیں کا سہارا ہے دیکھیے کیا ہو 
بچا بچا کے رکھا تھا جسے وہی کشتی 
سپرد‌ موجۂ دریا ہے دیکھیے کیا ہو 
سکوت بت کدۂ آذری سے تنگ آ کر 
خدا کو میں نے پکارا ہے دیکھیے کیا ہو 
شکیب و صبر کا پیمانہ ٹوٹنے پر بھی 
وہی وفا کا تقاضا ہے دیکھیے کیا ہو 
ہزار بار ہی دیکھا ہے سوچنے کا مآل 
ہزار بار ہی سوچا ہے دیکھیے کیا ہو 
ضیاؔ جو پی کے نہ بہکا وہ رند مے خانہ 
پیے بغیر بہکتا ہے دیکھیے کیا ہو 

ضیا فتح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *