Iztirab

Iztirab

دل جا رہا ہے ہاتھ سے ہاتھ آ رہا ہے کیا

دل جا رہا ہے ہاتھ سے ہاتھ آ رہا ہے کیا 
سمجھا ہے دل نے کیا مجھے سمجھا رہا ہے کیا 
حد نظر سے دور نظر آ رہا ہے کیا 
دل تجھ سے بے حجاب ہوا جا رہا ہے کیا 
چشم حیا کو آئینہ دکھلا رہا ہے کیا 
دل آرزوئے شوق سے شرما رہا ہے کیا 
تیری طرف نگاہ تھی لغزش نگاہ کی 
کیا مانگتا ہے ذوق نظر پا رہا ہے کیا 
تھا شرط جس کی یاد میں ہر شے کو بھولنا 
ہر شے کی یاد سے وہی یاد آ رہا ہے کیا 
میں نے ذہینؔ جس پہ لٹائی تھی زندگی 
وہ میری زندگی ہی بنا جا رہا ہے کیا 

ذہین شاہ تاجی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *