Iztirab

Iztirab

دل جلانے سے کہاں دور اندھیرا ہوگا

دل جلانے سے کہاں دور اندھیرا ہوگا 
رات یہ وہ ہے کہ مشکل سے سویرا ہوگا 
کیوں نہ اب وضع جنوں ترک کریں لوٹ چلیں 
اس سے آگے جو ہے جنگل وہ گھنیرا ہوگا 
یہ ضروری تو نہیں اتنا بھی خوش فہم نہ بن 
وہ زمانہ جو نہ میرا ہے نہ تیرا ہوگا 
اتنا بھی سنگ ملامت سے ڈرا مت ناصح 
سر سلامت ہے تو اس شہر کا پھیرا ہوگا 
خدمت راج محل پر انہیں دیکھا مامور 
جو یہ کہتے تھے کہ سردار بسیرا ہوگا 
راہ پر پیچ کو سہل اتنا بتانے والا
راہ بر ہو نہیں سکتا ہے لٹیرا ہوگا 
وہ بھی انسان ہے اے دل اسے الزام نہ دے 
جانے اس کو بھی کن آفات نے گھیرا ہوگا 

گوپال متل

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *