Iztirab

Iztirab

دل عشق میں بے پایاں سودا ہو تو ایسا ہو

دل عشق میں بے پایاں سودا ہو تو ایسا ہو
دریا ہو تو ایسا ہو صحرا ہو تو ایسا ہو
اک خال سویدا میں پہنائی دو عالم
پھیلا ہو تو ایسا ہو سمٹا ہو تو ایسا ہو
اے قیس جنوں پیشہ انشاؔ کو کبھی دیکھا
وحشی ہو تو ایسا ہو رسوا ہو تو ایسا ہو
دریا بہ حباب اندر طوفاں بہ سحاب اندر
محشر بہ حجاب اندر ہونا ہو تو ایسا ہو
ہم سے نہیں رشتہ بھی ہم سے نہیں ملتا بھی
ہے پاس وہ بیٹھا بھی دھوکا ہو تو ایسا ہو
وہ بھی رہا بیگانہ ہم نے بھی نہ پہچانا
ہاں اے دل دیوانہ اپنا ہو تو ایسا ہو
اس درد میں کیا کیا ہے رسوائی بھی لذت بھی
کانٹا ہو تو ایسا ہو چبھتا ہو تو ایسا ہو
ہم نے یہی مانگا تھا اس نے یہی بخشا ہے
بندہ ہو تو ایسا ہو داتا ہو تو ایسا ہو
ابن انشاء

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *