Iztirab

Iztirab

دل مت ٹپک نظر سے کہ پایا نہ جائے گا

دل مت ٹپک نظر سے کہ پایا نہ جائے گا 
جوں اشک پھر زمیں سے اٹھایا نہ جائے گا 
رخصت ہے باغباں کہ تنک دیکھ لیں چمن 
جاتے ہیں واں جہاں سے پھر آیا نہ جائے گا 
آنے سے فوج خط کے نہ ہو دل کو مخلصی 
بندھوا ہے زلف کا یہ چھٹایا نہ جائے گا 
پہنچیں گے اس چمن میں نہ ہم داد کو کبھو 
جوں گل یہ چاک جیب سلایا نہ جائے گا 
تیغ جفائے یار سے دل سر نہ پھیریو 
پھر منہ وفا کو ہم سے دکھایا نہ جائے گا 
آوے گا وہ چمن میں نہ اے ابر جب تلک 
پانی گلوں کے منہ میں چوایا نہ جائے گا 
عمامے کو اتار کے پڑھیو نماز شیخ 
سجدے سے ورنہ سر کو اٹھایا نہ جائے گا 
زاہد گلے سے مستوں کے باز آنے کا نہیں 
تا مے کدے میں لا کے چھکایا نہ جائے گا 
ظالم نہ میں کہا تھا کہ اس خوں سے درگزر 
سوداؔ کا قتل ہے یہ چھپایا نہ جائے گا
دامان و داغ تیغ کو دھویا تو کیا ہوا 
.عالم کے دل سے داغ دھلایا نہ جائے گا

مرزا محمد رفیع سودا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *