Iztirab

Iztirab

دل محو جمال ہو گیا ہے

دل محو جمال ہو گیا ہے 
یا صرف خیال ہو گیا ہے 
اب اپنا یہ حال ہو گیا ہے 
جینا بھی محال ہو گیا ہے 
ہر لمحہ ہے آہ آہ لب پر 
ہر سانس وبال ہو گیا ہے 
وہ درد جو لمحہ بھر رکا تھا 
مژدہ کہ بحال ہو گیا ہے 
چاہت میں ہمارا جینا مرنا 
آپ اپنی مثال ہو گیا ہے 
پہلے بھی مصیبتیں کچھ آئیں 
پر اب کے کمال ہو گیا ہے 

میراجی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *