Iztirab

Iztirab

دل مضطر کا مدعا کہ دوں

دل مضطر کا مدعا کہ دوں
درد کا سارا ماجرا کے دوں
تو میرے حال سے نہیں واقف
 کس طرح تجھ کو آشنا کہہ دوں
 
تو میری دھڑکنوں میں رہتا ہے
 عشق کا اس کو معجزہ کہہ دوں
 
جو سہارے فریب دیتے ہیں
 ان سہاروں کو آسرا کہہ دوں
 
یہ میرے عشق کا اصول نہیں
 جس کو چاہا اس برا کہہ دوں
 
عافیت ہے اسی تو بات میں اب
جو برا ہے اسے بھلا کہہ دوں
اس میں اپنی بھی ہار ہے آسی
. میں اگر اس کو بے وفا کہہ دوں

عاصمہ فراز

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *