Iztirab

Iztirab

دل میرا دیکھ دیکھ جلتا ہے

دل میرا دیکھ دیکھ جلتا ہے 
شمع کا کس پہ دل پگھلتا ہے 
ہم نشیں ذکر یار کر کے کچھ آج 
اس حکایت سے جی بہلتا ہے 
دل مژہ تک پہنچ چکا جوں اشک 
اب سنبھالے سے کب سنبھلتا ہے 
ساقیا دور کیا کرے ہے تمام 
آپ ہی اب یہ دور چلتا ہے 
گندمی رنگ جُو ہے دنیا میں 
مری چھاتی پہ مونگ دلتا ہے 
ہے تواضع ضرور دولت کو 
ہو ہے خم جو نہال پھلتا ہے 
اپنے عاشق کی سوخت پر پیارے 
کبھو کچھ دل تیرا بھی جلتا ہے 
دیکھ کیسا پتنگ کی خاطر 
شعلۂ شمع ہاتھ ملتا ہے 
آج قائمؔ کہ شعر ہم نے سنے 
.ہاں اِک انداز تو نکلتا ہے 

قائم چاند پوری 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *