Iztirab

Iztirab

دل میں رکھتا ہے نہ پلکوں پہ بٹھاتا ہے مجھے

دل میں رکھتا ہے نہ پلکوں پہ بٹھاتا ہے مجھے 
پھر بھی اک شخص میں کیا کیا نظر آتا ہے مجھے 
رات کا وقت ہے سورج ہے مرا راہنما 
دیر سے دور سے یہ کون بلاتا ہے مجھے 
میری ان آنکھوں کو خوابوں سے پشیمانی ہے 
نیند کے نام سے جو ہول سا آتا ہے مجھے 
تیرا منکر نہیں اے وقت مگر دیکھنا ہے 
بچھڑے لوگوں سے کہاں کیسے ملاتا ہے مجھے 
قصۂ درد میں یہ بات کہاں سے آئی 
میں بہت ہنستا ہوں جب کوئی سناتا ہے مجھے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *