Iztirab

Iztirab

دل میں مرغان چمن کے تو گماں اور ہی ہے

دل میں مرغان چمن کے تو گماں اور ہی ہے 
پر دل زار کا انداز فغاں اور ہی ہے 
قد نوخیز نہیں آفت جاں اور ہی ہے 
جس پہ دل اپنا گیا ہے وہ جواں اور ہی ہے 
ہم جہاں رہتے ہیں یارو وہ جہاں اور ہی ہے 
وہ جگہ اور ہی ہے اور وہ مکاں اور ہی ہے 
شفقی رنگ پہ مت بھولیو اپنے اے ابر 
چشم خشک اور مژۂ اشک فشاں اور ہی ہے 
بدن آغشتہ بخوں ہونے پہ موقوف نہیں 
زخمیٔ ناوک مژگاں کا نشاں اور ہی ہے 
گو کہ اوروں کی ہوئیں سرمے سے آنکھیں روشن 
سرمۂ بینش صاحب نظراں اور ہی ہے 
گرچہ رکھتے ہیں نزاکت یہ سبھی مو کمراں
وہ نزاکت ہے جدی اور وہ میاں اور ہی ہے 
مصحفیؔ گرچہ یہ سب کہتے ہیں ہم سے بہتر 
اپنی پر ریختہ گوئی کی زباں اور ہی ہے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *