Iztirab

Iztirab

دل پہ جو گزری کوئی کیا جانے

دل پہ جو گزری کوئی کیا جانے
یہ تو ہم جانیں یا خدا جانے
خاک جھیلے گا وہ مصیبت عشق
جو لگا کر نہ پھر بجھا جانے
تو ہی اپنا مقام جانتا ہے
اک ظلوم و جہول کیا جانے
کیا کرے عرض مدعا وہ بشر
ابتدا کو جو انتہا جانے
بادہ نوشوں کا حشر کیا ہوگا
مجھ بلانوش کی بلا جانے
بات رندی کی مجھ کو آتی ہے
پارسائی کی پارسا جانے
تجھ کو اپنی خبر نہیں اے جوشؔ
تو خدائی کے راز کیا جانے

جوش ملسیانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *