Iztirab

Iztirab

دل کو ویرانہ کہو گے مجھے معلوم نہ تھا

دل کو ویرانہ کہو گے مجھے معلوم نہ تھا 
پھر بھی دل ہی میں رہوگے مجھے معلوم نہ تھا 
ساتھ دنیا کا میں چھوڑوں گا تمہاری خاطر 
اور تم ساتھ نہ دو گے مجھے معلوم نہ تھا 
چپ جو ہوں کوئی بری بات ہے میرے دل میں 
تم بھی یہ بات کہو گے مجھے معلوم نہ تھا 
لوگ روتے ہیں میری بد نظری کا رونا 
تم بھی اس رو میں بہو گے مجھے معلوم نہ تھا 
تم تو بے صبر تھے آغاز محبت میں حفیظؔ 
اس قدر جبر سہو گے مجھے معلوم نہ تھا

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *