Iztirab

Iztirab

دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں

دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں
اک آئینہ تھا ٹوٹ گیا دیکھ بھال میں
دنیا کرے تلاش نیا جام جم کوئی
اس کی جگہ نہیں مرے جام سفال میں
آزردہ اس قدر ہوں سراب خیال سے
جی چاہتا ہے تم بھی نہ آؤ خیال میں
دنیا ہے خواب حاصل دنیا خیال ہے
انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں
اہل چمن ہمیں نہ اسیروں کا طعن دیں
وہ خوش ہیں اپنے حال میں اہم اپنی چال میں
سیمابؔ اجتہاد ہے حسن طلب مرا
ترمیم چاہتا ہوں مذاق جمال میں

سیماب اکبر آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *