Iztirab

Iztirab

دل کے نگر میں چار طرف جب غم کی دہائی بیٹھ گئی

دل کے نگر میں چار طرف جب غم کی دہائی بیٹھ گئی 
سر پہ ہمارے دست قضا سے تیغ جدائی بیٹھ گئی 
ہم ہیں فقیر اللہ کے یارو پھر اس کا ہے پریکھا کیا 
گر ہم پاس بھی آ کر کوئی بہنی مائی بیٹھ گئی 
سن کے ادائے غم کی تیرے صبر و شکیب ہیں بھاگنے پر 
پاؤں ٹھہرنے مشکل ہیں جب دھاک پرائی بیٹھ گئی 
اے دل اس بانکیت سے ہرگز شغل نہ کر تو لکڑی کا 
ہاتھ قلم ہے پھر تیرا گر ایک بھی گھائی بیٹھ گئی 
تیغ جفا لی میان سے اپنے جب اس جان کے دشمن نے 
سر کو جھکا کر اپنے اپنے، ساری خدائی بیٹھ گئی 
مصحفیؔ کیا پوچھے ہے دوانے حال صفائے دل کا مرے 
تھا تو یہ آئینہ روشن پر اب کائی بیٹھ گئی 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *