Iztirab

Iztirab

دل ہوا تیری نظر سے فیضیاب

دل ہوا تیری نظر سے فیضیاب 
میں تیرا جلوہ نہ تو میرا حجاب 
تم حسینان جہاں میں منتخب 
اور میرا دل تمہارا انتخاب 
ان کو مجھ سے مجھ کو ان ہے حجاب 
دیکھیے پہلے اٹھے کس کا نقاب 
سرزمین دل میں سر گرم سفر 
تھے ہزاروں چاند لاکھوں آفتاب 
موج ظاہر ہے کہ پیچ و تاب موج 
موج کیا ہے در حقیقت پیچ و تاب 
وہ جسے دنیا سمجھتی ہے سکوں 
در حقیقت ہے کمارل اضطراب 
خاک بن کر کوئے جاناں میں رہے 
آدمی کو ورنہ مٹی ہے خراب 
تابکے آ کر نزاع کفر و دین 
تم اٹھا دو روئے رنگیں سے نقاب 
خاکساری ہم کو زیبا ہے ذھینؔ 
ہم کہ ہیں دلدارگان بو ترابؑ 

ذہین شاہ تاجی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *