Iztirab

Iztirab

دماغ عرش پہ ہے خود زمیں پہ چلتے ہیں

دماغ عرش پہ ہے خود زمیں پہ چلتے ہیں
سفر گمان کا ہے اور یقیں پہ چلتے ہیں
ہمارے قافلہ سالاروں کے ارادے کیا
چلے تو ہاں پہ ہیں لیکن نہیں پہ چلتے ہیں
نہ جانے کون سا نشہ ہے ان پہ چھایا ہوا
قدم کہیں پہ ہیں پڑتے کہیں پہ چلتے ہیں
بنا کے ان کو اگر چھوڑ دو تو گر جائیں
مکاں نئے کہ پرانے مکیں پہ چلتے ہیں
جہاں تمہارا ہے تم کو کسی کا ڈر کیا ہے
تمام تیر جہاں کے ہمیں پہ چلتے ہیں
بیکل اتساہی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *