Iztirab

Iztirab

دنیا میں ہر قدم پہ ہمیں تیرگی ملی

دنیا میں ہر قدم پہ ہمیں تیرگی ملی
دیکھا جو اپنے دل کی طرف روشنی ملی
الفت ملی خلوص ملا دوستی ملی
ہر دل میں ہم کو اپنی ہی تصویر سی ملی
ناگاہ جیسے بچھڑا ہوا ہم سفر ملے
غم مل گیا تو دل کو بڑی تازگی ملی
شاید مری تلاش کا مقصد ہی تھا غلط
آواز دی خرد کو تو دیوانگی ملی
ہے اپنی زندگی کی یہ تفسیر مختصر
غم مستقل ملا تو خوشی عارضی ملی
جو ہو چلا تھا دل کو سکوں ان کے ہجر میں
وہ مل گئے تو پھر اسے وارفتگی ملی
عشرت کدہ ہے دہر مگر شیخ کے لیے
ہم کو تو اک گھڑی بھی نہ آرام کی ملی
وہ اور ہوں گے پی کے جو سرشار ہو گئے
ہر جام سے ہمیں تو نئی تشنگی ملی
جاگیر اپنی شاعری پہلے سے تھی مگر
اک عمر جب ریاض کیا ساحری ملی
ساحر  ہوشیارپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *