دنیا کو کیا خبر مری دنیا پھر آ گئی وہ روح ناز و جان تمنا پھر آ گئی اے روح قیس! تہنیت شوق دے مجھے لیلیٰ پھر آ گئی مری لیلیٰ پھر آ گئی اب اور کیا ہے چشم تماشا کی آرزو وہ آرزوئے چشم تماشا پھر آ گئی کہتے ہوئے کہ آپ کے صرف آپ کے لئے سب سے بچھڑ کے آپ کی عذرا پھر آ گئی روٹھے ہوئے تھے آپ منانے کے واسطے یہ مجرم گناہ تمنا پھر آ گئی احباب راز داں میں یہی تذکرہ ہے آج فرقت زدہ رئیسؔ کی دنیا پھر آ گئی