Iztirab

Iztirab

دن کٹ رہے ہیں کشمکش روزگار میں

دن کٹ رہے ہیں کشمکش روزگار میں 
دم گھٹ رہا ہے سایۂ ابر بہار میں 
آتی ہے اپنے جسم کے جلنے کی بو مجھے 
لٹتے ہیں نکہتوں کے سبو جب بہار میں 
گزرا ادھر سے جب کوئی جھونکا تو چونک کر 
دل نے کہا یہ آ گئے ہم کس دیار میں 
میں ایک پل کے رنج فراواں میں کھو گیا 
مرجھا گئے زمانے مرے انتظار میں 
ہے کنج عافیت تجھے پا کر پتہ چلا 
کیا ہمہمے تھے گرد‌ سر رہ گزار میں 

مجید امجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *